How Salajeet it is Made/سلاجیت بنتی کیسے ہے؟

How Salajeet it is Made/سلاجیت بنتی کیسے ہے؟

سلاجیت بنتی کیسے ہے؟

سلاجیت وسطی ایشیا کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے اور پاکستان میں یہ زیادہ تر گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے نکالا جاتا ہے۔ سلاجیت بہت سالوں تک مختلف پہاڑوں کے غاروں میں موجود معدنیات اور پودوں کے مرکب سے بنتا ہے۔ جس کے بعد ایک صحیح وقت پر اسے نکال لیا جاتا ہے۔

لیکن اس کو ڈھونڈنے کا عمل اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں کے پُر خطر اور دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے کاریگر سلاجیت ڈھونڈنے سورج نکلنے سے پہلے پہاڑوں کی طرف نکل جاتے ہیں۔ اکثر سلاجیت کی تلاش میں کئی روز بھی لگ جاتے ہیں۔

سلاجیت کو اس کی آخری اور تیار شدہ شکل میں پہنچنے کے لیے دو اہم مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

1۔ بلند و بالا پہاڑ کی چوٹیوں میں اس کی تلاش

2۔ سلاجیت کو صاف یا فلٹر کرنے کا عمل

سلاجیت کی تلاش

پہاڑ کی چوٹیوں پر جاکر جس طریقے سے سلاجیت نکالا جاتا ہے، اگر وہ منظر آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور آپ کے رونگٹے کھڑے نہ ہوں تو میں آپ کی ہمت کی داد دوں گا۔ کیوں کہ میری بھی کچھ ایسی ہی حالت ہوئی تھی جب ہم چھ گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد اس پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے تھے جہاں سے آپ برف سے ڈھکی راکا پوشی کی چوٹی تو دیکھ ہی سکتے ہیں لیکن ساتھ میں آپ کے اور راکا پوشی کے درمیان موجود وادی ہنزہ کا بھی ایک خوبصورت منظر نظر آتا ہے۔

وادی ہنزہ میں پہاڑوں سے سلاجیت ڈھونڈنے اور نکالنے کے لیے مخصوص لوگ ہوتے ہیں جو علاقے کے چپے چپے سے واقف ہیں۔ غازی کریم جو یہ کام پچھلے 15 سال سے کر رہے ہیں کہتے ہیں کہ 'سلاجیت کے لیے ہم کچھ گھنٹوں کے سفر سے لے کر کئی کئی دنوں تک کا سفر کرتے ہیں۔'

اور پھر یہی خام مال جو وہ پہاڑوں سے ڈھونڈتے ہیں، شہر میں واپس آکر مخصوص دکانداروں کو بیچتے ہیں جو اسے ایک خاص طریقے صاف کرنے کے بعد آگے بیچتے ہیں۔

یہ لوگ اکثر چار سے پانچ افراد کے گروپ کی شکل میں سفر کرتے ہیں جن میں سے ایک کا کام چائے اور کھانا بنانا ہوتا ہے۔ جبکہ باقی لوگ چوٹی پر رسی کو مضبوطی سے باندھتے اور پکڑتے ہیں۔ اور پھر ایک بندہ اس غار کے اندر اترتا ہے جہاں سے سلاجیت ملنے کا امکانات ہوتے ہیں۔

غازی بتاتے ہیں کہ 'ہم دوربین سے غاروں میں دیکھتے ہیں جس سے ہمیں یہ نظر آ جاتا ہے۔ جب نزدیک جاتے ہیں تو اس کی مخصوص بُو سے ہمیں پتہ چلتا ہے۔'

اس دوران غازی بڑی مہارت سے پہاڑ کی چوٹی سے رسی کے ذریعے بالکل 90 کے زاویے پر نیچے اترنے لگے۔ اور پھر غار کے اندر اترنے کے کچھ دیر بعد غازی نے اپنے دوستوں کو آواز لگائی کہ سلاجیت مل گیا ہے۔

غازی اس پورے عمل کے بارے میں کہتے ہیں کہ 'جب بندہ نیچے غار میں اترتا ہے تو نیچے اس کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے۔ سلاجیت نکالنے کے بعد بوری میں ڈالتے ہیں اور پھر پہلے اب بوریوں کو اوپر بھیجتے ہیں اور اس کے بعد ہم خود واپس اسی راستے سے رسی کے ذریعے اوپر چلے جاتے ہیں۔'

اس پورے عمل کو تقریباً آدھا گھنٹہ لگا لیکن اس آدھے گھنٹے کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ' اگر رسی باندھتے ہوئے کسی نے گرہ صحیح نہ لگائی ہوئی ہو یا سیفٹی بیلٹ ٹھیک نہ باندھی ہو تو رسی کے کھل جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔'

تاہم غازی نے کہا کہ شکر ہے کہ آج تک ان کے ساتھ اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

سلاجیت فلٹر کرنے کا عمل

سلاجیت اس وقت تک پتھر کے اندر ہی ایک خاص مرکب کی شکل میں موجود ہوتی ہے جو یہ کاریگر شہر میں جا کر ان دوکانداروں کو بیچتے ہیں جو اس کی صفائی اور فلٹریشن کا کام کرتے ہیں۔

اس عمل میں ان بڑے پتھروں کے، جنھیں پہاڑ سے لایا گیا ہوتا ہے، چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے جاتے ہیں اور اسے ایک بڑی بالٹی کے اندر ڈال کر ایک خاص مقدار میں پانی ملا کر بڑے چمچ سے ہلایا جاتا ہے تا کہ سلاجیت اچھی طرح سے اس پانی میں گھل جائے۔

پھر کچھ گھنٹے بعد پانی کی سطح سے گندگی کو ہٹایا جاتا ہے۔

اس پانی کو ایک ہفتے تک ایسے ہی رکھتے ہیں۔ اس دوران اس پانی کا رنگ بالکل کالا ہو چکا ہوتا ہے جس کا مطلب ہو تا ہے کہ اب سلاجیت پتھروں سے پوری طرح پانی میں جذب ہو چکی ہے۔'

یہ ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے جس میں آپ نے اس سلاجیت والے پانی سے باقی ماندہ نقصان دہ ذرات الگ کرنا ہوتا ہے۔

'عام طور پر لالچ، جلد بازی اور پیسہ کمانے کے چکر میں لوگ اس پانی کو صرف کسی کپڑے میں سے چھان کر اور تین سے چار گھنٹے کے لیے ابالتے ہیں جس سے وہ جلدی گاڑھا ہو جاتا ہے اور اس طرح یہ سلاجیت تیار ہو جاتی ہے مگر اس کے فوائد سے زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔'

اس کے دو بڑے نقصانات ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کپڑے اور جالی کے ذریعے فلٹر کرنے سے اس میں مضر صحت اجزا اس میں رہ جاتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ سلاجیت کو پانی میں ابال کر گاڑھا کرنے سے اس کے سارے معدنیات ختم ہو جاتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

یہ سارا عمل تیس سے چالیس دنوں میں کرتے ہیں۔ جس میں فلٹریشن کے لیے ایک خاص مشین استعمال کرتے ہیں۔ 

سلاجیت بنانے کا آخری مرحلہ

فلٹریشن کے بعد سلاجیت کے پانی کو ایک شیشے سے بنے ہوئے خانوں میں رکھتے ہیں اور تقریباً ایک مہینے تک اس کا پانی سوکھتا رہتا ہے جس دوران وہ اس برتن میں اور بھی سلاجیت کا پانی ڈالتے رہتے ہیں تا کہ وہ بھر جائے۔ اور یوں آفتابی سلاجیت تیار ہوتی ہے جسے پیکنگ کے بعد دکانداروں کو سپلائی کیا جاتا ہے۔

سلاجیت کی ہر کھیپ کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے بھی بھیجتے ہیں اور وہ سرٹیفیکیٹ سلاجیت کے خالص ہونے کا ثبوت ہوتا ہے۔ جس میں یہ درج ہوتا ہے کہ اس میں 86 قسم کی معدنیات موجود ہیں۔

 

Back to blog

Leave a comment